حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے کہا ہے کہ مرحوم آیت اللہ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری نے حوزہ علمیہ میں نئی جان ڈال دی اور فقہی و اصولی میدان میں قابلِ ذکر علمی آثار اور اہم شاگردان کی تربیت کر کے اس علمی مرکز کی بنیادوں کو مستحکم کیا۔
انہوں نے حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ آیت اللہ حائری نہ صرف ایک مصلح دینی تھے بلکہ علم اصول کے بانیوں میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ ان کے نظریات صرف گذشتہ افکار کی تکرار نہیں بلکہ انہوں نے اصول فقہ میں نئے مبانی اور مباحث کی بنیاد رکھی، جن سے ان کے بعد آنے والے علماء نے استفادہ کیا۔
آیت اللہ فاضل لنکرانی نے اس بات پر زور دیا کہ آیت اللہ حائری کے اصولی نظریات میں عقلانیت نمایاں ہے، لیکن ان کا انداز بیان عرفی اور قابل فہم تھا۔ ان کے نظریات سے امام خمینی جیسے شاگردوں نے گہرائی سے استفادہ کیا اور خود بھی اجتہادی و اصولی میدان میں نئے نظریات پیش کیے۔
انہوں نے کہا کہ مرحوم حائری کا اصول فقہ میں یہ نقطہ نظر کہ انشاء، حقیقت میں حکایت ہے نہ کہ ایجاد، نہایت اہم ہے اور اس سے اصولی مباحث میں کئی اشکالات حل ہو سکتے ہیں۔ ان کے بقول "انشاء، ارادہِ موجودہ کی حکایت ہے، نہ کہ خارج میں کوئی چیز پیدا کرنے والا لفظ"۔
آیت اللہ فاضل لنکرانی نے مزید کہا کہ مرحوم حائری نے ارادہ و اختیار کے مسئلے میں بھی منفرد نظریہ پیش کیا اور جبر و اختیار کے فلسفیانہ مسئلے کو گہرائی سے بیان کیا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ فقط ایک فقیہ نہیں، بلکہ ایک گہرے مفکر بھی تھے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ حوزہ علمیہ میں مرحوم آیت اللہ حائری کے فکری و علمی ورثے کو زندہ رکھا جائے گا اور ان کے نظریات پر مزید تحقیق کی جائے گی تاکہ آج کے علمی سوالات کا بہتر حل فراہم کیا جا سکے۔









آپ کا تبصرہ